زلف سلجھانے کا کرنے لگا ساماں کوئی
زلف سلجھانے کا کرنے لگا ساماں کوئی
کس طرح دیکھا کے ہوتا نہ پریشاں کوئی
بات کہتے ابھی مٹھی میں چرا لے جائے
دیکھ پائے جو تجھے اے دلِ ناداں کوئی
حال اپنا میں پریشاں نہیں ہونے دیتا
دیکھ لے گا تو بہت ہوگا پریشاں کوئی
جنسِ دل نقدِ جگر عشق میں سب کھو بیٹھا
یا خدا مجھ سا نہ ہو بے سرو ساماں کوئی
رات کو کیوں نہ بھلا مار سیہ کا ہو گماں
دیکھے لہراتی اگر کاکلِ پیچاں کوئی
پھیر دیں آپ ہمارا دلِ ناشاد ہمیں
کہ ہے اس میں تو نہیں آپ کا نقصان کوئی
تیغِ ابرو بھی چلے تیر نظر بھی آئے
حسرتیں کوئی نکالے گا تو ارماں کوئی
کس کی ہر بات پہ مرتے ہیں جنابِ عاشقؔ
ہے کہیں تیرے سوا جان کا خواہاں کوئی
- کتاب : Dastaar Bandi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.