Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نفس پر اپنے ہمیں اختیار تک نہ رہا

شاہ عاشق حسین

نفس پر اپنے ہمیں اختیار تک نہ رہا

شاہ عاشق حسین

MORE BYشاہ عاشق حسین

    نفس پر اپنے ہمیں اختیار تک نہ رہا

    کہ زندگی کا کوئی اعتبار تک نہ رہا

    یہ بیخودی کا اثر ہے کہ اب دم سجدہ

    تصورِ خم ابروئے یار تک نہ رہا

    نگاہیں پھر گئیں ان کی تو کیا تعجب ہے

    رفیق اپنا دلِ بے قرار تک نہ رہا

    وہ حسنِ ناز و ادا کا یہ جبر تو دیکھو

    کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار تک نہ رہا

    شبِ فراق مزا کیا ملے گا آنکھوں کا

    انہیں تو حوصلۂ انتظار تک نہ رہا

    وہ جاں نثار محبت کہاں زمانے میں

    مرے سوا کوئی امیدوار تک نہ رہا

    خزاں نے لوٹ کے برباد کر دیا شاید

    بہار کیا چمنِ پر بہار تک نہ رہا

    یہ بے کسی کا سماں ہے کہ بعد مرنے کے

    سرِ مزار کوئی سوگوار تک نہ رہا

    خزاں رسیدہ چمن کی ہو خاک سیراب

    فلک پہ لکۂ ابرِ بہار تک نہ رہا

    ہمیں ہے شکوۂ ستمگر سے اس کا اے عاشقؔ

    کہ عاشقوں میں ہمارا شمار تک نہ رہا

    مأخذ :
    • کتاب : Dastaar Bandi (Pg. 4)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے