عدو ہیں انجمن میں کیونکر ارماں دل سے نکلے گا
عدو ہیں انجمن میں کیونکر ارماں دل سے نکلے گا
جو یہ نکلے گا دل سے تو بڑی مشکل سے نکلے گا
کہاں آسانیوں کے ساتھ میرے دل سے نکلے گا
جو مشکل سے یہاں آیا ہے وہ مشکل سے نکلے گا
سمجھ رکھیں مرا ارماں نہ جب تک دل سے نکلے گا
حسینوں کا بھی کوئی حوصلہ مشکل سے نکلے گا
سرِ مژگاں وہ دیکھیں اشک کا قطرہ جو کہتے ہیں
درِ شہوار کیونکر دامنِ ساحل سے نکلے گا
ادھر دل بھی ہمارا جل اٹھے گا آتشِ غم سے
ادھر جب شمع سوزاں کا دھواں محفل سے نکلے گا
ہوا یہ تجربہ الفت کا ہم کو اپنے اشکوں سے
سمائے گا کبھی آنکھوں میں وہ جو دل سے نکلے گا
محبت میں کسی دن اشکِ حسرت رنگ لائیں گے
کہ رونے پہ مرے گھبرا کے وہ محفل سے نکلے گا
ابھی کھینچتے ہیں وہ لیکن کسی کھینچ ہی آئیں گے
محبت کا نتیجہ میرے جذبِ دل سے نکلے گا
سرِ مقتل جو وہ آئے تو خوش ہو کر کہا دل نے
کہ اب کچھ کام اپنا خنجرِ قاتل سے نکلے گا
تہِ و بالا کرے گا وہ نظامِ عالمِ الفت
جو کوئی نالۂ پر درد میرے دل سے نکلے گا
نگاہِ شر مکیں کو اب اگر جنبش نہیں ہوتی
ترا پیکانِ غم کیا سینۂ بسمل سے نکلے گا
بہت کچھ ناتواں ہم ہیں مگر دم بھر میں جائیں گے
نہ نکلا ہے نہ آگے قافلہ منزل سے نکلے گا
تڑپ جائے گا دل فرطِ اثر سے اپنا اے عاشقؔ
جو نالہ تیر بن بن کر ہمارے دل سے نکلے گا
- کتاب : Dastaar Bandi (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.