Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بول اے درویش کامل مجھ قلندر کا سوال

شاہ علیم اللہ

بول اے درویش کامل مجھ قلندر کا سوال

شاہ علیم اللہ

MORE BYشاہ علیم اللہ

    بول اے درویش کامل مجھ قلندر کا سوال

    فقر کیا اول خبر قرآں میں دیتا ذوالجلال

    فقر آخر بول کیا ہے اور خانہ فقر کیا

    ہے کلید فقر کیا سو بول اے صاحب کمال

    تاج فقرا کس کو کہتے اور ارادہ فقر کیا

    کیا قلندر کا ہے مشرب بول ان کا حال و قال

    مرکب درویش کیا ہے اور راہِ فقر کیا

    قوت درویش کیا ہے ان کا اور قوت حلال

    فقر کیا ہے کمر بند اور لقمۂ فقر کیا

    توشۂ درویش کیا ہے بول عارف بے مثال

    میوۂ درویش کس کو بولتے اور نقل کیا

    بول کس مے کی ہے مستی اور دلبر کا وصال

    کیا ہے گذرانِ قلندر اور کیا ان کا لباس

    زیورِ درویش کیا ہے اور قلندر کا جمال

    زندگی کیا فقر کی اور موت درویشی سو کیا

    موتوا قبل کا نفع اور بول نقطے کا زوال

    جب فنا ہووے یہ سب باقی رہے گی شے سو کیا

    دیکھ لے یہ راز سارے مرشد کامل کے نال

    مختصر از روئے قرآں متفق رکھ کر پریت

    سوال ایک کمتر ہے میرا عارفاں کے حسب حال

    کاملاں سوں مدعا میرا ہے مرشد کے طفیل

    اے علیم اللہ یقین کر نہیں تو کہنا کیا مجال

    اے قلندر بینوا سن کان دھر تیرا سوال

    فقر اول ہے فنا فرقاں میں قول لایزال

    فقر آخر ہے بقا اور خانہ فقری جمع دل

    فقر کی کے لی ارادت بوجھ اے صاحب کمال

    صبر لقمہ فقر کا اور جان ہمت زور ہے

    یاد حق کا ہے غذا ان کا سدا قوتِ حلال

    ہے رضا تسلیم میوہ فقر کا اور نقل غیر

    مے محبت سوں سرک محبوب ذاتی کا وصال

    ما سوی اللہ ہے گذر اور ان کا عریانی لباس

    فقر کا زیور خرابی اور منور ہے جمال

    زندگی دیدار کی اور موت غفلت جان تو

    جان اپنے سوں گذرنا موتوا قبل کا خیال

    من علیہا فان اور باقی ہے وجہ اللہ سمجھ

    ذات مطلق بولتے اور اس کو بیچوں بے مثال

    کاملاں کو کسب سوں حاصل ہے ہر دم حال عشق

    یہ جواب و سوال سارا واصلاں کن قیل و قال

    بوجھنا باطن کا نہیں ہوتا جواب و سوال سوں

    اے علیم اللہ نظر بن دیکھنا امر محال

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے