شعلہ طور ہوا ہے رخِ تاباں ہم کو
شعلہ طور ہوا ہے رخِ تاباں ہم کو
اس کے جلوے نے کیا موسیٰ عمراں ہم کو
جلوے دکھلاتی ہے یادِ رُخِ تاباں ہم کو
شبِ مہتاب ہوئی ہے شبِ ہجراں ہم کو
دل گیا ہوش گیا صبر گیا تاب گئی
تیری الفت نے کیابے سروساماں ہم کو
آنکھیں غیروں سے لڑاتے ہو غضب کرتے ہو
دیکھتے ہیں جو دکھاتے ہو مری جاں ہم کو
شمعِ رخ کے ترے شیدا ہیں اگر جھوٹ کہیں
پھونک دے شعلۂ خورشیدِ درخشاں ہم کو
اک پریزاد کے کوٹھے پہ گیا اڑ کے غبار
خاکساری نے دیا اوجِ سلیماں ہم کو
کعبۂ دل میں ہوا جب سے ترا گھر اے بت
گبر کہتا ہے کوئی، کوئی مسلماں ہم کو
خالِ ہندو نے جھکایا طرفِ مصحفِ رخ
ایک کافر نے کیا صاحبِ ایماں ہم کو
چاہ وہ شے ہے کہ ہوجاتا ہے پتھر پانی
اب تو رو دیتے ہیں وہ دیکھ کے گر یاں ہم کو
دھجیاں دامنِ دل تک کی اڑا ڈالیں گے
اے جنوں چاک تو کرنے دے گریباں ہم کو
موم کی طرح پگھل جاتا ہے وہ شمعِ جمال
جلوے دکھلاتی ہے آہِ شرر افشاں ہم کو
طاقِ کسرا کو نہ ٹھوکر کبھی ماریں قیصرؔ
ہاتھ آئے جو درِ شاہِ شہیداں ہم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.