Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

برباد وہ بھی باغ ہے جس میں کہ تو نہ ہو

شاہ امین الدین قیصر

برباد وہ بھی باغ ہے جس میں کہ تو نہ ہو

شاہ امین الدین قیصر

MORE BYشاہ امین الدین قیصر

    برباد وہ بھی باغ ہے جس میں کہ تو نہ ہو

    کانٹا ہے وہ بھی پھول اگر تیری بو نہ ہو

    پردے میں گفتگو کوئی اے جنگ جو نہ ہو

    جو بات چست ہو وہ ترے روبرو نہ ہو

    ساغر میں عکس زلفِ معنبر کا ڈالئے

    پانی ہے وہ شراب کہ جو مشکبو نہ ہو

    پردے میں بھی طواف کے ہے جستجو تری

    میری طرح خراب کوئی چار سو نہ ہو

    ہذا فراق بینی وبینک جو وہ کہیں

    ایسی مجھے نصیب کبھی گفتگو نہ ہو

    اے یار چھوڑ اپنی تلون مزا جیاں

    دشمن کی دوستی سے ہمارا عدو نہ ہو

    شیرینی کلام کی وہ چاٹ دیجئے

    شکوہ تک آشنائے زبانِ عدو نہ ہو

    اے دل سمجھ کے کوچۂ گیسو میں جائیو

    واں کشمکش بہت ہے پریشان تو نہ ہو

    ہے حکم یہ کہ قیدیٔ کاکل نہ غل کریں

    ڈھیلا تمام شب کوئی طوقِ گلو نہ ہو

    اے مرغِ نامہ بر مرا خط اڑ کے جائے گا

    پرواا نہیں ہے اس کی مجھے ہو کہ تو نہ ہو

    آیا ہے بھول کر تو ادب دے نہ ہاتھ سے

    زاہد بہ بتکدہ ہے یہاں قبلہ رو نہ ہو

    بے کیف ہے چمن بھی گھٹا بھی شراب بھی

    اسبابِ عیش خاک ہیں ساقی جو ہو تو نہ ہو

    زاہد یہ میکدہ ہے نہ کر شست شوکی فکر

    مسجد نہیں ہے یاں یہ مقامِ وضو نہ ہو

    پروا نہیں ہے دشمنئ غیر کی مجھے

    قیصرؔ جو مہرباں نہیں ہے عدو نہ ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے