Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ان کو کیا دیکھا گل و گلزار آنکھیں ہو گئیں

شاہ عظیم آبادی

ان کو کیا دیکھا گل و گلزار آنکھیں ہو گئیں

شاہ عظیم آبادی

MORE BYشاہ عظیم آبادی

    ان کو کیا دیکھا گل و گلزار آنکھیں ہو گئیں

    اک نظر میں مطلع انوار آنکھیں ہو گئیں

    ہر گھڑی خنجر بکف آنکھوں میں پھرتی ہے اجل

    جب سے اے قاتل تری خونخوار آنکھیں ہو گئیں

    نزع میں آیا سرِ بالیں جو وہ گل سیم تن

    تھیں تو پتھرائی ہوئی گلزار آنکھیں ہو گئیں

    خواب میں لڑتی رہیں آنکھیں تری تصویر سے

    قسمتوں سے نیند میں بیدار آنکھیں ہوگئیں

    قبر پر نرگس اُگی، تلووں سے اس نے مل دیا

    یوں تمہاری شاہؔ نذرِ یار آنکھیں ہو گئیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے