آج ہم حیرت سے وہ برقِ نظر دیکھا کیے
آج ہم حیرت سے وہ برقِ نظر دیکھا کیے
یہ بلائے قہر گرتی ہے کدھر دیکھا کیے
میں نگاہوں سے تصدق دم بدم ہوتا رہا
وہ بھی حیرت سے مرا ذوقِ نظر دیکھا کیے
ماہِ تاباں اس طرف اور روئے روشن اس طرف
گہہ ادھر دیکھا کیے، گاہے ادھر دیکھا کیے
اللہ اللہ جلوۂ جاناں کا اس درجہ ہجوم
روز وشب دل میں انہیں ہم جلوہ گر دیکھا کیے
ایک سجدہ کی اجازت بھی نہیں ملتی صد آہ
حسرتوں کے ساتھ اُن کا سنگِ در دیکھا کیے
ان کی تیغِ ناز نے کاٹی مری راہِ عدم
قافلے والے کھڑے گردِ سفر دیکھا کیے
شاہؔ جب تک یاد عارض میں غزل کہتے رہے
دل میں اپنے پر توِ شمس و قمر دیکھا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.