برسے ہے چشمِ ساقی سوں مستی شراب کی
برسے ہے چشمِ ساقی سوں مستی شراب کی
داغِ جگر میں پاتاہوں لذت کباب کی
ریحان دل میں کیوں نہ غبار ہووے اسِ سبب
قیمت شکستہ کردیئے خط میں کتاب کی
اس چہرے کی صفا کو جو دیکھا ہے خواب میں
پروائے اب کہاں رہی مخمل کو خواب کی
عاشق تمام شورش غش ہوئے دیکھ کر
شورہ زمیں سے ہووے نمائش سراب کی
لختِ جگر ہے سوختہ آنسو یہاں کہاں
بادِ صبا سوں پھوٹے ہے چشمیں حباب کی
- کتاب : Hazrat Kamal Hayat-o-Shayari (Pg. 202)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.