عالم تمام دست نگر دیکھ رہا ہوں
عالم تمام دست نگر دیکھ رہا ہوں
جھکتا ہوا مخلوق کا سر دیکھ رہا ہوں
پر خوف و خطر راہ گزر دیکھ رہا ہوں
بکتا ہوا ایمان کا گھر دیکھ رہا ہوں
خلاق دو عالم ترا درد دیکھ رہا ہوں
شاہ و گدا پہ ایک نظر دیکھ رہا ہوں
کیا انشراح صدر کی تفسیر یہی ہے
مثلِ صدف ہوش گہر دیکھ رہا ہوں
رنگ نظر اہل نظر دیکھ رہا ہوں
جلوہ ترا ہر شام و سحر دیکھ رہا ہوں
مصروفِ تلاوۃ ہوں ترے مصحف رخ کا
عنوان بصائر و بصر دیکھ رہا ہوں
خاک کف پا کحل بصر دیکھ رہا ہوں
میں آپ کا اندازِ نظر دیکھ رہا ہوں
نوکِ مثہ پہ اشک لرزتے ہوئے آئے
کچھ اکتشاف سوز جگر دیکھ رہا ہوں
سالکؔ ترے ہر بات ہے یک کیف مسلسل
فیضان مجرد کا اثر دیکھ رہا ہوں
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.