بنامِ عظمت انسانیت جو کام کرو
بنامِ عظمت انسانیت جو کام کرو
رہِ جنوں محبت کا انصرام کرو
یہ مانتا ہوں کہ ابرِ کرم مجسم ہو
کبھی تو ایک نظر سوئے تشنہ کام کرو
مزاج خوگر تلخئی صبح و شام کرو
سکونِ قلب کا تھوڑا سا اہتمام کرو
خدا سے اپنے جو مانگو بقدر ہمت ہو
کلیم غور کرو اور پھر کلام کرو
سر اشک چشم سے دھو ڈھال اے بساطِ وجود
وہ آ رہے ہیں تو برپا نیا نظام کرو
چمن بدوش ہوں آوردہ بہار نہیں
حریم عشق کا یہ اذن عام عام کرو
سجود چشم بہر حال ہے روا سالکؔ
خیال یار بھی آئے تو احترام کرو
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 13)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.