پتہ ترا رگ قرب گلو سے ملتا ہے
پتہ ترا رگ قرب گلو سے ملتا ہے
زبان مرد قلندر کی ھو سے ملتا ہے
نہیں نہیں مجھے ہے معافی کی
جواب تلخ زبانِ عدو سے ملتا ہے
نہیں ملا بھی تو کچھ شست شوق سے ملتا ہے
شر اشک چشم کا رشتہ وضو سے ملتا ہے
جو ان کو دیکھا وہ بے شک خدا کو دیکھ لیا
جو حق نما ہے بڑی جستجو سے ملتا ہے
نظر میں تیرے دوئی اور زباں پر حق ہے
تضاد یہ تو کسی فتنہ خو سے ملتا ہے
سنو سنو کہ محبت ہی اصل ایمان ہے
شہید زلف کا رشتہ لہو سے ملتا ہے
کہاں ہے گریہ شام و سحر وفورِ الم
جواب عجز کا لا تقنطوا سےملتا ہے
کسی کا حسن نظر حوض کوثر و تسنیم
چمن کا حسن کسی سرخرو سے ملتا ہے
بغیز تزکیہ نفس کیا ملا سالکؔ
سخن طراز کو کیا گفتگو سے ملتا ہے
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 14)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.