Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خود شکن خود نگر نہیں ہوتا

محمود عالم حسینی

خود شکن خود نگر نہیں ہوتا

محمود عالم حسینی

MORE BYمحمود عالم حسینی

    خود شکن خود نگر نہیں ہوتا

    عیب جو باہنر نہیں ہوتا

    عشق ایک فلسفہ نرالا ہے

    یہ اگر اور مگر نہیں ہوتا

    دل خبردار جس کا ہوتا ہے

    وہ کبھی بے خبر نہیں ہوتا

    تاج عزت کے واسطے ہمدم

    کوئی خوابیدہ سر نہیں ہوتا

    اس کی زلفِ دراز کا صدقہ

    غم کبھی مختصر نہیں ہوتا

    چلتی پھرتی مزار ہستی پر

    جشن گلہائے تر نہیں ہوتا

    آہِ سوزاں مدد کو آ پہنچی

    جب کوئی بال و پر نہیں ہوتا

    میں کسی غیر کی طرف دیکھوں

    العیاذ الحذر نہیں ہوتا

    ہو دعا سحر کی نالۂ شب

    وہ کبھی بے اثر نہیں ہوتا

    جب مشیت تری مسلم ہے

    مجھ کو خوف و خطر نہیں ہوتا

    یہ پیام حیات ہے سالکؔ

    دردِ دل درد سر نہیں ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : کرم کا پھول (Pg. 17)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے