خود شکن خود نگر نہیں ہوتا
خود شکن خود نگر نہیں ہوتا
عیب جو باہنر نہیں ہوتا
عشق ایک فلسفہ نرالا ہے
یہ اگر اور مگر نہیں ہوتا
دل خبردار جس کا ہوتا ہے
وہ کبھی بے خبر نہیں ہوتا
تاج عزت کے واسطے ہمدم
کوئی خوابیدہ سر نہیں ہوتا
اس کی زلفِ دراز کا صدقہ
غم کبھی مختصر نہیں ہوتا
چلتی پھرتی مزار ہستی پر
جشن گلہائے تر نہیں ہوتا
آہِ سوزاں مدد کو آ پہنچی
جب کوئی بال و پر نہیں ہوتا
میں کسی غیر کی طرف دیکھوں
العیاذ الحذر نہیں ہوتا
ہو دعا سحر کی نالۂ شب
وہ کبھی بے اثر نہیں ہوتا
جب مشیت تری مسلم ہے
مجھ کو خوف و خطر نہیں ہوتا
یہ پیام حیات ہے سالکؔ
دردِ دل درد سر نہیں ہوتا
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.