وطن کی راہ میں خون جگر کی بات کرو
وطن کی راہ میں خون جگر کی بات کرو
جو بات کرتے ہو برق و شرر کی بات کرو
جلی حروف میں عنوانِ زندگانی ہے
اگر نظر ہے تو اہل نظر کی بات کرو
ابھی تو پوشش و کوشش کے دام باقی ہے
قدم اٹھاؤ تو فتح و ظفر کی بات کرو
بڑھو بڑھو عزائم اگر ہوں تعمیری
لگاؤ باغ تو شاخ و شجر کی بات کرو
نقیب فصلِ بہاراں ہے بلبل نالاں
گزر گئی ہے شبِ گم سحر کی بات کرو
لگاؤ غوچہ سمندر کی موج سے کھیلو
کنار آب نہ ہرگز درر کی بات کرو
سر پر سلطنت و تاج و اقتدار ہوئیں
یہ رہزنی ہے کسی راہبر کی بات کرو
کہاں وہ نعرۂ چین و عرب ہمارا ہے
فریب خوردہ گیتی نظر کی بات کرو
بس اے مجاہد ملت زخواب نوشین خیز
بیاس عظمتِ دیں کا شغر کی بات کرو
- کتاب : ستار وارثی کی نعت (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.