Font by Mehr Nastaliq Web

وطن کی راہ میں خون جگر کی بات کرو

محمود عالم حسینی

وطن کی راہ میں خون جگر کی بات کرو

محمود عالم حسینی

وطن کی راہ میں خون جگر کی بات کرو

جو بات کرتے ہو برق و شرر کی بات کرو

جلی حروف میں عنوانِ زندگانی ہے

اگر نظر ہے تو اہل نظر کی بات کرو

ابھی تو پوشش و کوشش کے دام باقی ہے

قدم اٹھاؤ تو فتح و ظفر کی بات کرو

بڑھو بڑھو عزائم اگر ہوں تعمیری

لگاؤ باغ تو شاخ و شجر کی بات کرو

نقیب فصلِ بہاراں ہے بلبل نالاں

گزر گئی ہے شبِ گم سحر کی بات کرو

لگاؤ غوچہ سمندر کی موج سے کھیلو

کنار آب نہ ہرگز درر کی بات کرو

سر پر سلطنت و تاج و اقتدار ہوئیں

یہ رہزنی ہے کسی راہبر کی بات کرو

کہاں وہ نعرۂ چین و عرب ہمارا ہے

فریب خوردہ گیتی نظر کی بات کرو

بس اے مجاہد ملت زخواب نوشین خیز

بیاس عظمتِ دیں کا شغر کی بات کرو

مأخذ :
  • کتاب : ستار وارثی کی نعت (Pg. 18)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے