ملت عشق میں مذہب سے سروکار نہیں
ملت عشق میں مذہب سے سروکار نہیں
اس جگہ تفرقہ کافر و دیندار نہیں
کب تصور ترا اے ابروئے خمدار نہیں
کب مہ نو کی مرے سامنے تلوار نہیں
کون انسان ہے جو دنیا میں گنہگار نہیں
کون بندہ تری رحمت کا سزاور نہیں
کوئی شئے آنکھوں میں خنجر سی کھچی رہتی ہے
عکس تیرا تو یہ اے ابروئے خمدار نہیں
ہے حقیقت میں تری زلف کا قیدی آزاد
وہ گرفتار ہے جو اس کا گرفتار نہیں
کس جگہ جلوہ گہہِ یار نہیں ہے لیکن
کوئی موسیٰ کی طرح طالبِ دیدار نہیں
تیری قدرت کو تو کیا خاک بشر سمجھے گا
آپ یہ اپنی حقیقت سے خبر دار نہیں
دل صدِ چاک میں رہ رہ کے کھٹک ہوتی ہے
یہ اثر تیرا نوکِ مژہِ یار نہیں
یہی ہوتا کہ مین آلودۂ عصیاں ہوتا
بے گنہ گر تری رحمت کا سزاوار نہیں
ایک وہ ہے جسے پہلو میں بٹھاتے ہیں حضور
ایک ہم ہیں کہ کبھی پوچھتے سرکار نہیں
ساغرِ بادۂ بے کیف دئے جا ساقی
ہم ابھی نشۂ توحید مئے سرشار نہیں
سب سے آزاد ہے دنیا میں اسیر الفت
بندہ وا سلسلۂ عشق گرفتار نہیں
آج تک دار سے پیہم یہ صدا آتی ہے
عاشقوں میں کوئی منصور سا سردار نہیں
آسماں تجھ میں ہے کچھ یار کا اندازِ خرام
پھر بھی اس قماتِ موزوں کی سی رفتار نہیں
ہے نمک پاش جراحت مرا قاتل محسنؔ
اب مجھے آرزوئے مرہمِ زنگار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.