جب تصور تیرا ساقی دل کے میخانے میں تھا
جب تصور تیرا ساقی دل کے میخانے میں تھا
لطفِ مے حاصل تھا، تازہ کیف پیمانے میں تھا
جلوہ گر کعبہ میں تھا وہ نہ بت خانے میں تھا
غور سے دیکھا تو اپنے دل کے ویرانے میں تھا
ایک ہی چلو میں بے ہوشی گئی، ہوش آ گیا
ساقیا کیا بادۂ بے کیف خم خانے میں تھا
ڈوبے کو تھا کوئی دم میں سفینہ عمر کا
پھر بھی دیوانہ ترا غرق اپنے افسانے میں تھا
دانے دانے کو ہیں محتاج آج ہم سب ورنہ کل
گنج تاروں کا نشاں، خرمن کے ہر دانے میں تھا
آج تو مسجد میں محسنؔ معتکف ہے شکر ہے
کل یہی مردِ خدا سر شار میخانے میں تھا
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.