Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جل جاؤں سوزِ عشق میں لب پر فغاں نہ ہو

شاہ محسن داناپوری

جل جاؤں سوزِ عشق میں لب پر فغاں نہ ہو

شاہ محسن داناپوری

MORE BYشاہ محسن داناپوری

    دلچسپ معلومات

    یہ غزل سلطان پور، داناپور کے مشاعرے میں پڑھی گئی۔ مصرع طرح ۔ اس سر زمیں پہ جاؤں جہاں آسماں نہ ہو

    جل جاؤں سوزِ عشق میں لب پر فغاں نہ ہو

    یوں ہڈیاں جلیں کہ ذرا بھی دھواں نہ ہو

    دل میں ہزار درد ہو لب پر فغاں نہ ہو

    سوزِ دروں کا حال کسی پر عیاں نہ ہو

    یا رب کسی بشر کو نہ ہو ہجر کا الم

    دشمن کو بھی نصیب غمِ دوستاں نہ ہو

    اغیار کو تو قتل کریں آپ شوق سے

    اچھا ہمارے حلق پہ خنجر رواں نہ ہو

    خوں میرا رنگ لائے گا محشر میں دیکھنا

    بیکس کو قتل کر کے بہت شادماں نہ ہو

    کعبہ کا رخ کریں گے کلیسا کو چھوڑ کر

    اے بت خدا کے واسطے تو بد گماں نہ ہو

    نالہ وہی ہے کام کا تاثیر جس میں ہو

    کس کام کی وہ آہ کہ جس میں دھواں نہ ہو

    لینے نہ دے گا مجھ کو یہاں چین یہ کبھی

    اس سر زمیں پہ جاؤں جہاں آسماں نہ ہو

    محسنؔ کو اپنے قتل کیا ہے تو آپ نے

    پھر دیکھ لیجیے کہیں نیم جاں نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Mohsin

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے