جل جاؤں سوزِ عشق میں لب پر فغاں نہ ہو
دلچسپ معلومات
یہ غزل سلطان پور، داناپور کے مشاعرے میں پڑھی گئی۔ مصرع طرح ۔ اس سر زمیں پہ جاؤں جہاں آسماں نہ ہو
جل جاؤں سوزِ عشق میں لب پر فغاں نہ ہو
یوں ہڈیاں جلیں کہ ذرا بھی دھواں نہ ہو
دل میں ہزار درد ہو لب پر فغاں نہ ہو
سوزِ دروں کا حال کسی پر عیاں نہ ہو
یا رب کسی بشر کو نہ ہو ہجر کا الم
دشمن کو بھی نصیب غمِ دوستاں نہ ہو
اغیار کو تو قتل کریں آپ شوق سے
اچھا ہمارے حلق پہ خنجر رواں نہ ہو
خوں میرا رنگ لائے گا محشر میں دیکھنا
بیکس کو قتل کر کے بہت شادماں نہ ہو
کعبہ کا رخ کریں گے کلیسا کو چھوڑ کر
اے بت خدا کے واسطے تو بد گماں نہ ہو
نالہ وہی ہے کام کا تاثیر جس میں ہو
کس کام کی وہ آہ کہ جس میں دھواں نہ ہو
لینے نہ دے گا مجھ کو یہاں چین یہ کبھی
اس سر زمیں پہ جاؤں جہاں آسماں نہ ہو
محسنؔ کو اپنے قتل کیا ہے تو آپ نے
پھر دیکھ لیجیے کہیں نیم جاں نہ ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.