جما دل پر مرے نقشِ نگار آہستہ آہستہ
جما دل پر مرے نقشِ نگار آہستہ آہستہ
کھنچی آئینہ میں تصویرِ یار آہستہ آہستہ
تمہارے رہ گذر میں فرش ہیں عشاق کی آنکھیں
قدم رکھیے زمیں پر اے نگار آہستہ آہستہ
قدم اب جم نہیں سکتے چمن میں اے خزاں تیرے
وہ دیکھ آ پہونچی گلشن میں بہار آہستہ آہستہ
مجھے یہ خوف ہے اے جاں کہیں محشر نہ برپا ہو
قدم رکھیے زمیں پر اے نگار آہستہ آہستہ
اثر جذبِ محبت نے دکھایا بعد مرنے کے
چلے آئے وہ سوئے مزار آہستہ آہستہ
نمو ہے سبزۂ خط کا شگفتہ ہیں گلِ عارض
ترقی کر رہی ہے یہ بہار آہستہ آہستہ
گذر جاتے ہیں ایامِ جوانی اس طرح محسنؔ
چمن سے جیسے جاتی ہے بہار آہستہ آہستہ
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.