فقیر بے نوا کا ساز و ساماں دیکھتے جاؤ
فقیر بے نوا کا ساز و ساماں دیکھتے جاؤ
کہ شانِ فقر و فخری ہے نمایاں دیکھتے جاؤ
دلوں کے غنچے جن کو پھول ہونے کی تمنا تھی
کھلے ہیں آج وہ گلہائے ارماں دیکھتے جاؤ
نہ دیکھا ہوگا کوئی باغ اس نزہت کا عالم میں
مرے دل میں ہے وہ گلزارِ رضواں دیکھتے جاؤ
فقیرِ بے نوا ہوں بوالعلا کا نام لیوا ہوں
خدا رکھے مری غربت کے ساماں دیکھتے جاؤ
فقیرانہ روش رکھتا ہوں نفرت ہے امارت سے
مگر روشن ہے دل میں شمعِ ایماں دیکھتے جاؤ
نظر میں وادئی ایمن کا نقشہ پھرنے لگتا ہے
شبِ عرس آج ہے وطنِ چراغاں دیکھتے جاؤ
سرِ محفل تماشہ ہو رہا ہے رقصِ بسمل کا
کیا ہے دل نے یہ کارِ نمایاں دیکھتے جاؤ
کیے ہیں کیسے ساماں دل فریبی کے غریبوں نے
کوئی دیکھے نہ دیکھے تم تو اے جاں دیکھتے جاؤ
حسین ابنِ علی کے لاڈلے ہیں بوالعلا محسنؔ
یہ حق بیں آئینہ اے اہلِ عرفاں دیکھتے جاؤ
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.