Sufinama

انہیں دعویٰ کہ مجھ سا اور پیدا ہو نہیں سکتا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

انہیں دعویٰ کہ مجھ سا اور پیدا ہو نہیں سکتا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

MORE BYشاہ ولی الرحمٰن جمالی

    انہیں دعویٰ کہ مجھ سا اور پیدا ہو نہیں سکتا

    مجھے دعویٰ کہ مجھ سا اور شیدا ہو نہیں سکتا

    وہ قطرہ ہوں کہ حامل جس کا دریا ہو نہیں سکتا

    وہ دریا ہوں کہ ہر گز قطرہ قطرہ ہو نہیں سکتا

    بنائے جس کو تو یا رب وہ کیا کچھ بن نہیں سکتا

    سکھائے جس کو تو پھر اس سے کیا کیا ہو نہیں سکتا

    میں تیرا مظہر کامل ہوں لیکن اس کے کیا معنیٰ

    تو جو چاہے وہ ہو پر میرا چاہا ہو نہیں سکتا

    مری تصویر تو ہے تو اگر پردے کرے کرلے

    تری تصویر میں ہوں مجھ سے پردہ ہو نہیں سکتا

    احد خود بن کے احمدؐ میم کے پردہ میں بول اٹھا

    یہ وہ پردہ ہے جس میں مجھ سے پردہ ہو نہیں سکتا

    محمدؐ بن کے احمدؐ بن احد بن چاہے جو کچھ بن

    مگر چشمِ حقیقت بیں کو دھوکا ہو نہیں سکتا

    قدم نے اور عدم نے مجھ کو کس جھگڑے میں ڈالا ہے

    رہا جاتا نہیں بے پردہ پردہ ہو نہیں سکتا

    خدا سے ہو کے واصل شوق سے پھر تو خدائی کر

    خدا مت بن خدا بن کر خدا کا ہو نہیں سکتا

    نہ مجھ کو نیست کا خطرہ نہ مجھ کو بود کا کھٹکا

    میں وہ شے ہوں کہ لاشئےکا اشارہ ہو نہیں سکتا

    ترا میکش ترا محتاج ہے اےساقئ باقی

    ترا میخوار وقف جام و مینا ہو نہیں سکتا

    جہاں حیرت ہی حیرت ہو وہاں کیا کر سکے کوئی

    جہاں قدرت ہی قدرت ہو وہاں کیا ہو نہیں سکتا

    ہے تو میری تمنا اورمیں ہوں آرزو تیری

    تو پھر یہ کیوں کہ تو مجھ سا میں تجھ سا ہو نہیں سکتا

    مآل بیخودی ہم تو خدا بیتی سمجھتے ہیں

    مگر زاہد یہ کہتا ہے کہ ایسا ہو نہیں سکتا

    کدھر ہے او خیالِ خام وا کر چشمِ عبرت کو

    جو پیدا کرنےوالا ہے وہ پیدا ہو نہیں سکتا

    گماں عین الیقین بن کر یقیں حق الیقیں ہو کر

    قسم کھا کر یہ کہتے ہیں کہ تم سا ہو نہیں سکتا

    رہے گا اللہ اللہ کا اگر دل میں ترے کھٹکا

    تو پھر تجھ کو مری جاں کوئی کھٹکا ہو نہیں سکتا

    مریض عشق کا کیا یہ مداوا ہو نہیں سکتا

    تم اپنے منہ سے یہ کہہ دو کہ اچھا ہو نہیں سکتا

    ہماری داستانِ درد دل سن کر وہ یوں بولے

    ہمارے دل میں اس سے درد پیدا ہو نہیں سکتا

    کلام اللہ میں حم لکھ کر یہ بتانا تھا

    تری زلفوں کا اس سے بڑھ کے طغریٰ ہو نہیں سکتا

    ولی ہر حال میں اپنے خدا کا فضل شامل ہے

    ہمارا دشمنوں سے بال بیکا ہو نہیں سکتا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 14)
    • Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے