ساقیا ساغر پلانا عشق کا
ساقیا ساغر پلانا عشق کا
گر تجھے ہے آزمانا عشق کا
خود کشی ہے بھول جانا عشق کا
زندگی ہے یاد آنا عشق کا
سرکشی ہے دور رہنا عشق سے
سرفروشی بار اٹھانا عشق کا
لا الہ اور الا اللہ میں
غور کرتے ہیں فسانہ عشق کا
لی مع اللہ سے یہ عقدہ حل ہوا
غیر ممکن ہے چھپانا عشق کا
ہے صداے ارنی منی یا حبیب
ایک ہی دلکش ترانہ عشق کا
عالم کن دیکھ لے اے جان من
سب کا سب ہے کارخانہ عشق کا
اس کو کیا پروا دو عالم کی جسے
ہاتھ آیا ہے خزانہ عشق کا
حسن کا پردہ اٹھانا تھا اگر
کیوں لیا پیارے بہانہ عشق کا
دید کے قابل ہے حسنِ لم یزل
اورپھر قربان جانا عشق کا
چیخ اٹھی کہہ کر زمینِ کربلا
اللہ اللہ کیا ٹھکانہ عشق کا
آہ اے منصور تونے کیوں کہا
بے حجابانہ فسانہ عشق کا
جا ہی لگتا ہے خیال یار میں
چوکتا ہے کب نشانہ عشق کا
سب سے بد تروقت زہد خشک ہے
سب سے بہتر ہے زمانہ عشق کا
نارِ دوزخ کو بھی رکھ پیش نظر
نام مت لے حاسدانہ عشق کا
- کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 103)
- Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.