Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ساقیا ساغر پلانا عشق کا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

ساقیا ساغر پلانا عشق کا

شاہ ولی الرحمٰن جمالی

MORE BYشاہ ولی الرحمٰن جمالی

    ساقیا ساغر پلانا عشق کا

    گر تجھے ہے آزمانا عشق کا

    خود کشی ہے بھول جانا عشق کا

    زندگی ہے یاد آنا عشق کا

    سرکشی ہے دور رہنا عشق سے

    سرفروشی بار اٹھانا عشق کا

    لا الہ اور الا اللہ میں

    غور کرتے ہیں فسانہ عشق کا

    لی مع اللہ سے یہ عقدہ حل ہوا

    غیر ممکن ہے چھپانا عشق کا

    ہے صداے ارنی منی یا حبیب

    ایک ہی دلکش ترانہ عشق کا

    عالم کن دیکھ لے اے جان من

    سب کا سب ہے کارخانہ عشق کا

    اس کو کیا پروا دو عالم کی جسے

    ہاتھ آیا ہے خزانہ عشق کا

    حسن کا پردہ اٹھانا تھا اگر

    کیوں لیا پیارے بہانہ عشق کا

    دید کے قابل ہے حسنِ لم یزل

    اورپھر قربان جانا عشق کا

    چیخ اٹھی کہہ کر زمینِ کربلا

    اللہ اللہ کیا ٹھکانہ عشق کا

    آہ اے منصور تونے کیوں کہا

    بے حجابانہ فسانہ عشق کا

    جا ہی لگتا ہے خیال یار میں

    چوکتا ہے کب نشانہ عشق کا

    سب سے بد تروقت زہد خشک ہے

    سب سے بہتر ہے زمانہ عشق کا

    نارِ دوزخ کو بھی رکھ پیش نظر

    نام مت لے حاسدانہ عشق کا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 103)
    • Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے