تم اور کہیں عاشقِ دیوانہ کہیں اور
تم اور کہیں عاشقِ دیوانہ کہیں اور
اف شمع کہیں اور ہے پیمانہ کہیں اور
پی کر جسے ہر دم رہے مخمور ابد تک
وہ مے ہے کہیں اور وہ میخانہ کہیں اور
گھبراگیا دل عالمِ ہستی و عدم سے
لے چل مجھے اے جلوۂ جانانہ کہیں اور
اے شیخ بجز عرش کے بے عرش نشیں کے
ہوتی ہی نہیں محفلِ رندانہ کہیں اور
اے حسنِ ازل طاقتِ گفتار عطا کر
کہنا ہے مجھے عشق کا افسانہ کہیں اور
میدانِ محبت کے سوا حضرتِ واعظ
کیوں صرف کروں ہمت مردانہ کہیں اور
اے جانِ جہاں اک دلِ عاشق کے سوا آپ
دیکھیں تو بنا لیجئے کا شانہ کہیں اور
پتھر پڑیں واعظ کی سمجھ پر وہ یہ سمجھا
کعبہ ہے کہیں اور صنم خانہ کہیں اور
یاں عالمِ اسباب میں تم چاہو سو کہہ لو
جتلائیں گے ہم رسمِ قدیمانہ کہیں اور
اک دائرۂ لا کا اک الا کا ہے پابند
دیوانہ کہیں اور ہے فرزانہ کہیں اور
ساقی نے مجھے دیکھ کے فرمایا کہ تم کو
لے جائیگی یہ لغزشِ مستانہ کہیں اور
دیکھا ہے ولیؔ طور پہ ہم نے یہ تماشا
جانباز کہیں اور ہے جانانہ کہیں اور
- کتاب : کلام ولی ولی الکلام (Pg. 205)
- Author : شاہ محمد ولی الرحمٰن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.