جب پھری اس شوخ رعنا کی نظر
گردش تقدیر آیا کی نظر
زندگانی سے ہوا مایوس میں
پھر گئی جب سے مسیحا کی نظر
رشکِ یوسف ہے ہمارا ماہ رو
کیوں نہ ہو اس پر زلیخا کی نظر
وا نہیں بے سود یہ چشم و حباب
میرے رونے پر ہے دریا کی نظر
میرے سینہ پر لگا دے تیر کاش
اس سے رکھتا ہوں تمنا کی نظر
بڑھ گیا درد جگر اب اس قدر
ہے تحیر میں اطبا کی نظر
زندہ ہوجاویں جو ہوئے گر کبھو
میری جانب کو مسیحا کی نظر
باغ میں اس گل کی ہم پر تھی نگاہ
میں نے بھی نرگس صفت وا کی نظر
گو ہنر سوہوں ولے ایک عیب پر
پڑتی ہیں ہر بار اعدا کی نظر
دیکھ کر اس کی دو چشم نیم خواب
خفتگان خاک نے وا کی نظر
شاعرا باریک بینی پر تری
شرم سے نیچی ہے شعرا کی نظر
- کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.