نہ دور اس سے نہیں تو اے دل رنجور ہوجانا
نہ دور اس سے نہیں تو اے دل رنجور ہوجانا
کہ ان سے دور ہونا ہے خدا سے دور ہوجانا
ہوا ان کو گوارا دل ہی میں مستور ہو جانا
مبارک دل کے داغوں کو چراغ طور ہوجانا
ترے جلوؤں کو وقت صبح میں نے خوب دیکھا ہے
نکھر کر خلد بن جانا سنور کر حور ہوجانا
یہ میری سعی استقلال ہی کا ایک کرشمہ ہے
محبت میں وفا کا دائمی دستور ہوجانا
بناکر راز اپنا بھیج دینا مجھ کو دنیا میں
خود ان کا پردۂ اسرار میں مستور ہوجانا
پتہ دیتا ہے اے فطرت تری خود اختیاری کا
بقید اختیار انسان کا مجبور ہوجانا
جو وہ محفل میں آپہنچے تو اٹھنا ہی نہیں ممکن
وہ پہلے سے چلا جائے جسے منظور ہوجانا
دھندلکے میں ادھر اٹھنا حجاب راز مطلق کا
ادھر دل کا تجلیات سے معمور ہوجانا
ادھر ان کا نکلنا پردۂ اسرار سے باہر
ادھر ظلمات ہستی کا سراپا نور ہوجانا
انا کو ضبط کرنا فی الحقیقت سخت مشکل ہے
انا الحق کہہ کے کچھ مشکل نہیں منصور ہوجانا
نیاز عشق اس کےبعد مرض مستقل ٹھہرا
گوارا کوہکن کو کیوں ہوا مزدور ہوجانا
حقیقت میں تھا اک سخت انقلاب وقت اے قاتلؔ
جدا اجمیر سے اور لکھنؤ سے دور ہو جانا
- کتاب : دیوان قاتل (Pg. 295)
- Author : شاہ قاتلؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.