اتنا نہ فریب الفت میں یہ جذبۂ کامل آجائے
اتنا نہ فریب الفت میں یہ جذبۂ کامل آجائے
ہر گام قریب منزل ہو ہر گام پہ منزل آجائے
جلوؤں کی نمائش ہے اس میں خود ان کی رہائش ہے اس میں
اب وادیٔ ایمن سے کہہ دو اس دل کے مقابل آجائے
اتنی تو عطا ہو جانیں اتنے تو عطا ہوں دل مجھ کو
ہر ناز پہ اک جاں قرباں ہو ہر غمزے پہ اک دل آجائے
یہ تیری نظر کی رنگینیٔ یہ تیرے قدم کی رعنائی
جس رنگ پہ ساقی تو چاہے اس رنگ پہ محفل آجائے
بیداد محبت کا اے دل محشر میں مزا آجائے گا
اک سمت سے میں ہوں داد طلب اک سمت سے قاتل آجائے
اے خضر کسی نے دنیا میں ایسا بھی سفینہ دیکھا ہے
ہر موج سے ساحل پیدا ہو ہر موج میں ساحل آجائے
اے عشق کی وسعت کیا کہنا اے شوق شہات کیا کہنا
قاتلؔ ہی تڑپ کر مقتل میں خود صورت بسمل آجائے
- کتاب : دیوان قاتل (Pg. 302)
- Author : شاہ قاتلؔ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.