آندھی جو تھی شباب کی سر سے گذر گئی
آندھی جو تھی شباب کی سر سے گذر گئی
حیرت میں ہوں کہ میری جوانی کدھر گئی
بیتاب ہو کے اس نے گلے سے لگالیا
میری نگاہ یاس بھی کیا کام کر گئی
چھاجائے گی جہاں میں گھٹا انتشار کی
جس وقت ان کی زلفِ معنبر بکھر گئی
وہ اضطراب قلب کی حالت نہیں رہی
آتے ہی ان کے میری طبیعت ٹھہر گئی
کیا تیرافگنی کا ارادہ نہیں رہا
کیسی چڑھی کمان تھی کیسی اتر گئی
مارا ادا نے اس کی مگر پوچھتا ہے کون
آئی گئی شمیم محبت کے سر گئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلدبارہویں (Pg. 180)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.