جنوں میں ایک دن ڈنکا بجےگا جوشِ ایماں کا
جنوں میں ایک دن ڈنکا بجےگا جوشِ ایماں کا
ہے اِلّا اللہ آوازہ مرے چاک گریباں کا
ورق مجھ کو جو ہاتھ آجائے خورشید درخشاں کا
تو لکھوں وصف روئے پاک کچھ محبوب یزدں کا
خیالِ تن نہ پھر آیا جو نکلی روح قالب سے
رہا ہوکر نہ دیکھا خواب بھی یوسف نے زنداں کا
کسی کا صانع کونین کھینچے گا مگر نقشہ
ورق سادہ پڑا ہے آج تک مہرِ درخشاں کا
عجب شاداب ہےلاکھوں گلِ زخم اس میں کھلتے ہیں
نہالِ دل مرا سینچا ہوا ہے آبِ پیکاں کا
ہوئے اربابِ محفل خوش خدا نے آبرو رکھ لی
کہ تھا شوق امتحاں اس دم تری طبعِ سخنداں کا
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 185)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.