Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا بتاؤں کہ کہاں ہیں وہ ستانے والے

شیریں لکھنوی

کیا بتاؤں کہ کہاں ہیں وہ ستانے والے

شیریں لکھنوی

MORE BYشیریں لکھنوی

    کیا بتاؤں کہ کہاں ہیں وہ ستانے والے

    دل میں رہتے ہیں مرے دل کے جلانے والے

    روح میں اپنی ترے کوچہ میں رہے گی پسِ مرگ

    اور ہی لوگ ہیں وہ خلد کے جانے والے

    چشمِ امید رقیبوں نے کسی ہے اے دل

    اور یہ آگ میں ہیں آگ لگانے والے

    کیوں نہ بدظن ہوں وہ ہم سے جو زمانہ بھڑکائے

    قہر کر دیتے ہیں دو چار لگانے والے

    میں جو لیتا ہوں بلائیں تو وہ فرماتے ہیں

    کہیں غارت نہیں ہوتے یہ ستانے والے

    وعدۂ وصل ہزاروں ہی کئے اور مکرے

    ادھر آؤ میرے باتوں کے بنانے والے

    برسوں ہی گذرے مگر ہم سے تکلف نہ گیا

    رنگ دو دن میں جماتے ہیں جمانے والے

    روکے فرماتے ہیں وہ شب کو جو ہم یاد آئے

    گوشۂ قبر میں سوتے ہیں جگانے والے

    دیکھتے حسن و جمال آج تمہارا صاحب

    نہ ہوئے کیا کہیں یوسف کے زمانے والے

    اس زمیں میں تمہیں شیریںؔ نہ غزل کہنا تھا

    کہہ گئے خوب اجی اگلے زمانے والے

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 6)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے