حسن خود آرا کو آئینہ دکھانے کے لیے
حسن خود آرا کو آئینہ دکھانے کے لیے
ہم فرازِ دار پہنچے مسکرانے کے لیے
اہتمام دار بھی ہے، گیسوئے خمدار بھی
حسن کا جی چاہے وہ آئے آزمانے کے لیے
حرف آتا ہے یہ کس پر، آئینہ سازِ ازل
کیا یہ آئینے بنے تھے ٹوٹ جانے کے لیے
تم غمِ دوراں پہ دو آنسو بہا کر کانپ اٹھے
پی گئے کتنے شرارے ہم زمانے کے لیے
کتنے دل، کتنے ستارے، کتنی شمعیں بجھ گئیں
داستانِ صبح کو رنگیں بنانے کے لیے
حرفِ حق لب پر نہ آیا پھر بھی جانے کیوں شہابؔ
لوگ آئے ہیں ہمیں سولی چڑھانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.