Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے

شیخ ولی محمد اکبرآبادی

کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے

شیخ ولی محمد اکبرآبادی

MORE BYشیخ ولی محمد اکبرآبادی

    کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے

    یہ دو زلفیں نہیں ہیں کافر ایک ناگن کا جوڑا ہے

    سمندر آسماں کب آپ سے دوڑے ہے اس پر تو

    کسی کی ایڑ پر ہے ایڑ اور کوڑے پہ کوڑا ہے

    دیا اس سنگ دل کے ہاتھ اپنے شیشۂ دل کو

    جو سچ پوچھو تو میں نے لعل کو پھتر سے پھوڑا ہے

    یہی ہے دھوم کل سے وہ میرے ملنے کو آتا ہے

    گلے میں ہار ہے اور تن میں نافرمانی جوڑا ہے

    غرض میں تو نظیرؔ اسے سمجھتا ہوں کہیں شاید

    کسی کا نیل بگڑا ہے جو یہ طوفان جوڑا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے