کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے

کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے
شیخ ولی محمد اکبرآبادی
MORE BYشیخ ولی محمد اکبرآبادی
کمر تک اس نے زلفوں کو جو بل دے دے کے چھوڑا ہے
یہ دو زلفیں نہیں ہیں کافر ایک ناگن کا جوڑا ہے
سمندر آسماں کب آپ سے دوڑے ہے اس پر تو
کسی کی ایڑ پر ہے ایڑ اور کوڑے پہ کوڑا ہے
دیا اس سنگ دل کے ہاتھ اپنے شیشۂ دل کو
جو سچ پوچھو تو میں نے لعل کو پھتر سے پھوڑا ہے
یہی ہے دھوم کل سے وہ میرے ملنے کو آتا ہے
گلے میں ہار ہے اور تن میں نافرمانی جوڑا ہے
غرض میں تو نظیرؔ اسے سمجھتا ہوں کہیں شاید
کسی کا نیل بگڑا ہے جو یہ طوفان جوڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.