چاند اپنا تو کسی اور کا ہالا نکلا
چاند اپنا تو کسی اور کا ہالا نکلا
ہم نے سمجھا تھا جسے گل سو وہ لالا نکلا
تھا ارادہ تیری فریاد کریں حاکم سے
وہ بھی کمبخت تیرا چاہنے والا نکلا
مٹ گیے شور و فغاں جی کے نکلتے ہی نظیر
پھر نہ سینے سے اٹھی آہ نہ نالا نکلا
ترے بیمار کو تجھ بن شفا ممکن نہ تھی ہونی
فلاطوں کیا اگر خود عیسی گردوں نشیں آتا
عجب احوال ہے کچھ اضطراب دلسے کیا کہیے
غرض ایک دم قرار اس بن نہیں آتا نہیں آتا
میری بیتابیوں کی اب تک اس کو بدگمانی ہے
اگر وہ بھی کہیں پھستا تو اس کو بھی یقیں آتا
مجھے یہاں تک خوشی تھی اس کے آنے کی کہ میں خوش تھا
اگر وہ قتل کو میرے چڑھائے آستیں آتا
بڑے خط لوٹتے گر اس شب مہتاب میں یارو
ادھر ساقی ادھر مطرب ادھر وہ مہ جبیں آتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.