نظر مانگتا ہوں خیر چاہتا ہوں
نظر مانگتا ہوں خیر چاہتا ہوں
مداوا سے دردِجگر چاہتا ہوں
دیا درد دل کو تری مہربانی
مگر اس سے کچھ بیشتر چاہتا ہوں
طلب کیا کروں عام ہے یہ تجلی
مگر ہاں مجالِ نظر چاہتا ہوں
نظر تار سا اور دل ناشکیبا
نہیں دیکھ سکتا مگر چاہتا ہوں
اٹھا بھی نقابِ رخ یار تو کیا
نظر کے مقابل نظر چاہتا ہوں
خرد کو بھٹکتے ہوئے عمر گذری
کوئی راہ داں ہم سفر چاہتا ہوں
مجھے انجمن میں تو پاسِ حیا ہے
تری خلوتوں میں گزر چاہتا ہوں
عمل کیا کروں پیشِ تاجر نہیں ہوں
گدا ہوں کرم کی نظر چاہتا ہوں
کہاں کھو گیا ہوں خدارا بتا دو
میں گم گشتہ اپنی خبر چاہتا ہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد چودہویں (Pg. 159)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.