فضا میں پھول برساتی ہوئی فصلِ بہار آئی
فضا میں پھول برساتی ہوئی فصلِ بہار آئی
پری اڑتی ہوئی پیمانوں میں دیوانہ وار آئی
یہی دھجی گریباں کی جسے بیکار سمجھا تھا
پسِ مُردن، مرے غیروں کے ہاتھ اک یادگار آئی
دعائیں دے اسی صرصر کو جس سے تو رہا نالاں
سرِ راہے، تری زلفِ پریشاں کو سنوار آئی
جھنجھوڑا وقت نے لیکن برا ہو خوابِ غفلت کا
نہ جاگے ہم، اگر چہ گردشِ لیل و نہار آئی
یہ جوشِ نشہ، اس پر مفلسی، اللہ کیا ہوگا
ادھار آئی تھی کل مئے، آج بھی آخر ادھار آئی
رہا جب تک میں دنیا میں، نہ نکلی ایک بھی دل سے
مرے شامل تمنا بھی، مرے زیرِ مزار آئی
کیا اے سوزؔ میری روح نے مرنے پہ صرف اتنا
زمیں سے چرخ پر یہ جامۂ ہستی اتار آئی
- کتاب : سوز دانا پوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.