لذتِ عیش جناں ہے جس کا زاہد کو نشا
دلچسپ معلومات
اس غزل میں مطلع نہیں ہے۔
لذتِ عیش جناں ہے جس کا زاہد کو نشا
جانتا ہوں دُر دہے جام مے دیدار کا
باغ جنت جس کی تو کرتا ہے تعریف اس قدر
ہے وہ اک گلدستہ واعظ بزم وصل یار کا
ذات مطلق کی پرستش ہوتی ہے ہر رنگ میں
بندگی کی قید ہے یہ باندھنا زنار کا
صلح کر دے اے حقیقت تو ہی آکر درمیاں
بڑھ گیا ہے حد سے جھگڑا کافرو دیندار کا
شیخ کی صحبت سے اس نوبت کو پہنچے ہیں کہ اب
توڑتے ہیں دیر میں بت خانہ ہم پندار کا
باپ ماں سے تو زیادہ مہرباں ہے اے کریم
ڈر بہت ہے ہم کو اپنی شوخیٔ گفتار کا
ہوں بڑا عاصی خدایا رکھیو رحمت کی نظر
خاتمہ بالخیر کیجؤ صوفیؔ بدکار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.