Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لذتِ عیش جناں ہے جس کا زاہد کو نشا

صوفی منیری

لذتِ عیش جناں ہے جس کا زاہد کو نشا

صوفی منیری

MORE BYصوفی منیری

    دلچسپ معلومات

    اس غزل میں مطلع نہیں ہے۔

    لذتِ عیش جناں ہے جس کا زاہد کو نشا

    جانتا ہوں دُر دہے جام مے دیدار کا

    باغ جنت جس کی تو کرتا ہے تعریف اس قدر

    ہے وہ اک گلدستہ واعظ بزم وصل یار کا

    ذات مطلق کی پرستش ہوتی ہے ہر رنگ میں

    بندگی کی قید ہے یہ باندھنا زنار کا

    صلح کر دے اے حقیقت تو ہی آکر درمیاں

    بڑھ گیا ہے حد سے جھگڑا کافرو دیندار کا

    شیخ کی صحبت سے اس نوبت کو پہنچے ہیں کہ اب

    توڑتے ہیں دیر میں بت خانہ ہم پندار کا

    باپ ماں سے تو زیادہ مہرباں ہے اے کریم

    ڈر بہت ہے ہم کو اپنی شوخیٔ گفتار کا

    ہوں بڑا عاصی خدایا رکھیو رحمت کی نظر

    خاتمہ بالخیر کیجؤ صوفیؔ بدکار کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے