Sufinama

عاشق ہوں میں تو اس صنم بےعدیل کا

سخن دہلوی

عاشق ہوں میں تو اس صنم بےعدیل کا

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    عاشق ہوں میں تو اس صنم بےعدیل کا

    بتخانہ میں جو راہ نما تھا خلیل کا

    عالم تمام آینہ خانہ اسی کا ہے

    پر تو فگن جمال ہے میرے جمیل کا

    جلوہ دکھا کے طور کو سر مہ بنا دیا

    منظور تھا کہ عشق ہو چشم کحیل کا

    پھونکا فراق نے مجھے اس بے نیاز کے

    ہر داغ دل بنا ہے گلستاں خلیل کا

    گلگونہ رخ شفق آسماں ہوا

    خون تک گرا زمیں پہ نہ تیرے قتیل کا

    میں خود نہیں شمار میں اپنے تو پھر تجھے

    کیا دوں حساب جرم کثیر و قلیل کا

    تجھ پر جو پس گیا ہے اسی کا ہوں مبتلا

    شیدا نہیں ہوں میں کسی چشم کحیل ککا

    تیری نگاہ لطف رہے خاکسار پر

    کچھ بس چلا نہ مجھ پہ سپہر محیل کا

    منعم کبھی نہ کعبۂ دل کو گرائے تو

    قصہ جو یاد ہو تجھے اصحاب فیل کا

    عاشق ہوں مجھ کو شربت دیدار دیجئے

    پیا سا نہیں ہوں آپ کی میں سلسبیل کا

    جاتا ہے میرا طائر وہم و خیال واں

    جس جا گذر ہوا نہ کبھی جبرئیل کا

    کیا دخل کوئی راز جو اس بت کا پا سکے

    عاجز یہاں ہے ذہن رسا ہر عقیل کا

    زاہد تجھے غرور ہے خیرِ کثیر پر

    ناداں وہ مشتری ہے متاع قلیل کا

    اللہ تیرے وصف بیاں مجھ سے ہو سکیں

    کیا حوصلہ ہے عبد حقیر و ذلیل کا

    ہر ایک تیرے فضل کا محتاج ہے کہ تو

    حافظ ہے تندرست کا شافی علیل کا

    پھر ہو رہیں گی راز کی باتیں مگر ابھی

    موقع نہیں ہے یار سے کچھ قال و قیل کا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 48)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے