Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرا سینہ تجلی گاہ ہے انوار یزداں کا

سخن دہلوی

مرا سینہ تجلی گاہ ہے انوار یزداں کا

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    مرا سینہ تجلی گاہ ہے انوار یزداں کا

    فروغ داغ دل خورشید ہے گردون عرفاں کا

    بہار خلد اک کانٹا جنوں ہیں میرے داماں کا

    فضائے لا مکاں گوشہ مرے چاک گریباں کا

    دیا تو نے مجھے اپنے کرم سے نور ایماں کا

    کروں میں کس زباں سے شکر یا رب ترے احساں کا

    خیالِ کوچۂ جاناں پئے تفریح کیا کم ہے

    کہ ناحق تذکرہ کرتے رہیں گلزار رضواں کا

    زیادہ مہر و مہ سے اب تو ہےآفاق میں شہرہ

    ہمارے داغ دل کا اور تمہارے روئے تاباں کا

    نہ منھ کھلواؤ سب کے سامنے جانے دو کیا حاصل

    سبب تم جانتے ہو میری رنجشہائے پنہاں کا

    نقابِ رخ اٹھا دو ہائے تم کیسے مسیحا ہو

    مداوا کچھ تمہیں آتا نہیں بیمار ہجراں کا

    رخ رنگیں سے حاصل کیوں نہ ہو کیفیت گلشن

    تمہاری زلف اگر دکھلائے عالم سنبلستاں کا

    کبھی گر نیند آتی ہے یکایک چونک پڑتا ہوں میں

    ہوا ہے کس قدر سودا تیری زلف پریشاں کا

    کبھی دکھلایئے آکر ہمیں اپنا رخ و گیسو

    کھلے تا حال کچھ صبح وطن شامِ غریباں کا

    کہیں ہوتا ہوں لیکن روز ان کے گھر پہ جاتا ہوں

    ادب سے روکنا لذت فزا ہے ان کے درباں کا

    شب غم انتظار یار میں آساں گذرتی ہے

    ولے دشوار ہوتا ہے گذرنا روز ہجراں کا

    سخن ملک سخن میں شاہ معنیٰ نے کیا جلوہ

    ہوا موزوں لقب دیوان خاص اب اپنے دیواں کا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 50)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے