Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چلےگی گر تری تیغ ستم آہستہ آہستہ

سخن دہلوی

چلےگی گر تری تیغ ستم آہستہ آہستہ

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    چلےگی گر تری تیغ ستم آہستہ آہستہ

    سسک کر ہم بھی دیں گے اپنا دم آہستہ آہستہ

    کیا ہے ضعف میں نامہ رقم آہستہ آہستہ

    تو قاصد کا بھی اٹھتا ہے قدم آہستہ آہستہ

    خبر کیا پوچھتے ہو سالکان راہ الفت کی

    گئے وہ لوگ سب سوے عدم آہستہ آہستہ

    اگر تم چاہتے ہو میں نہ بسمل ہوں تہِ خنجر

    تو پھر چلتی ہے کیوں تیغ ِدو دم آہستہ آہستہ

    نہیں بچتا کبھی مارا ہو اس زلف پیچاں کا

    اثر کرتا ہے اس افعی کا سم آہستہ آہستہ

    شہِ اقلیم و صحرا ہوں ہوا کھانے نکلتا ہوں

    جنوں کے ساتھ رکھتا ہوں قدم آہستہ آہستہ

    اکڑ کر کیوں نکلتے ہو غرور کبر و نخوت سے

    زمین پر غافلو رکھو قدم آہستہ آہستہ

    نہ بل کھائے کمر بار نزاکت سے کہیں دیکھو

    زمیں پر ناز سے رکھو قدم آہستہ آہستہ

    قریب ان سے کریں گے جان دیں گے ان پہ غش کھا کر

    انھیں یاں لائیں گے ہم دے کے دم آہستہ آہستہ

    اثر ہے یہ مرے مضمون ضعف و ناتوانی کا

    کہ پڑھتا ہے مرے خط کو صنم آہستہ آہستہ

    نہیں شکوہ فقط تیرے سوا تیرے بھی او ظالم

    بہت سے ہوگئے ہم پر ستم آہستہ آہستہ

    اگر یونہیں رہیں اے میکش و واعظ کی بوچھاریں

    تو مٹ جائے گا نام جام جم آہستہ آہستہ

    حسیں کو دیکھ کر کوچوں میں یہ معمول ہے اپنا

    کہ پیچھے اس کے ہولیتے ہیں ہم آہستہ آہستہ

    دباتا ہوں شب وصلت جو ان کے پاؤں کہتے ہیں

    سخن ؔتجھ کو مرے سر کی قسم آہستہ آہستہ

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 177)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے