Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حالت ہے وہی شام سے پھر درد جگر کی

سخن دہلوی

حالت ہے وہی شام سے پھر درد جگر کی

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    حالت ہے وہی شام سے پھر درد جگر کی

    امید نہیں آج تو ہم کو بھی سحر کی

    اللہ رے نزاکت کہ دم بندش مضموں

    تارِ رگِ اندیشہ ہے تشبیہ کمر کی

    پیغام اجل تھی خلش جنبش منقار

    بسمل ہوئے سنتے ہی اذاں مرغ سحر کی

    لیجائے نہ پیغام نہ بو زلف کی لائے

    اے باد صبا تو نہ ادھر کی نہ ادھر کی

    اے موج ہوا خوب نکالیں گے ترا بل

    وہ زلف اگر بال برابر کہیں سر کی

    مانا کہ وہ کل صبح کو پھر آئیں گے لیکن

    امید کسے ہے شب فرقت میں سحر کی

    جب ہاتھ وہ رکھتے ہیں سنبھل جاتے ہیں دونوں

    حالت انھیں دکھلایئے کیا قلب و جگر کی

    الماس ہیں یہ بہر جگر کا وی عشاق

    تشبیہ ہے بیجا ترے دانتوں سے گہر کی

    خاموشی لب میں بھی تکلم کا مزا ہے

    کیا بات ہے واللہ بت رشک قمر کی

    مدفن ہو مرا کوچۂ جاناں میں عزیزو

    مر کر بھی تمنا ہے اسی راہ گذر کی

    ہر برگ شجر وجد میں ہے گل ہیں شگفتہ

    کیا زمزمہ پردازی ہے عرفان سحر کی

    افسوس دم مرگ رہی حسرت دیدار

    آئے وہ مگر ان کو کسی نے نہ خبر کی

    سچ ہے یہ سخن ؔمصرع بر جسہک شاعر

    پتھر میں بھی ہوجاتی ہے تاثیر نظر کی

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 188)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے