چھوڑیے گانہ وہ ستم شعاری اپنی
چھوڑیں گے نہ ہم بھی جاں نثاری اپنی
اے ہمدمو چھوڑ دو ہمیں تم تنہا
کر لیں گے ہم آپ غمگساری اپنی
لو ہم نے بھی زیست سے اٹھایا اب ہاتھ
ترک اس نے بھی کی ستم شعاری اپنی
الفت کے معاملے میں انصاف نہیں
آتی ہے تمہیں تو پاسداری اپنی
طوفاں سے جو کچھ ہوا وہ اس سے ہوگا
گر یونہیں رہے گی اشکباری اپنی
دل لینے کو میرے یار کیا پوچھتے ہو
یہ چیز تو خاص ہے تمہاری اپنی
کچھ کام نہ ہم سے دین و دنیا کا ہوا
اوقات یہ مفت میں گذاری اپنی
اک روز سخن ؔفراق جاناں میں ضرور
لائے گی قیامت آہ و زاری اپنی
- کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 212)
- Author : سخن دہلوی
- مطبع : منشی نول کشور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.