Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ کار دنیا کے ہوں میں قابل نہ کام ہوتا ہے مجھ سے دیں کا

سخن دہلوی

نہ کار دنیا کے ہوں میں قابل نہ کام ہوتا ہے مجھ سے دیں کا

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    نہ کار دنیا کے ہوں میں قابل نہ کام ہوتا ہے مجھ سے دیں کا

    تمہاری الفت میں اے پری رو رہا نہ میں مبتلا کہیں کا

    تم اپنے گھر سے نہیں نکلتے یہاں محبت سے کی ہے توبہ

    تمھیں اگر ہے خیال عصمت ہمیں بھی ہے پاس اپنے دیں کا

    کوئی ہے پہلے سے پا بجولاں کسی کو پھنسنے کی آرزو ہے

    ترقیوں پر ہے اب تو سودا تمہارے گیسوے عنبریں کا

    تمہارا عاشق کرے گا نالے تو جان ہوجائے گی قیامت

    نشاں رہےگا نہ آسماں کا پتا لگے گا نہ پھر زمیں کا

    بوقت آخر لگے جو ملنے ہمارے منھ سے دہن کو اپنے

    تو اشک چشم صنم جو ٹپکے مزا ملا مجھ کو انگبیں کا

    حرم میں اور بتکدے میں ہر جا نظر مجھے آیا تیرا جلوا

    پھرا وہاں سے نہ تیرا عاشق جہاں گیا ہو رہا وہیں کا

    یہ کیا ہے اے گلعذار رعنا کھڑے کھڑے آئے اور چلے تم

    ہوئی نہ توفیق تم کو اتنی کہ حال پوچھو دل حزیں کا

    کشش تو دیکھو یہ میرے دل کی مجھے بھی تکلیف دی نہ اس نے

    سنا کے لے آیا ان کو گھر میں اٹھایا احساں نہ ہمنشیں کا

    کلام میرے میں معترض کو جگہ ملی کچھ نہ گفتگو کی

    زبان لکنت سے لڑکھڑائی ہوا جو دم بند نکتہ چیں کا

    سخنؔ ابھی کیا ہوا ہے دیکھو ابھی تو الفت کی ابتدا ہے

    بہت سا رسوا کرے گا تم کو یہ عشق خوبان نازنیں کا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 75)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے