Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشرت و آرام و راحت سے ہوئے بیزار ہم

سخن دہلوی

عشرت و آرام و راحت سے ہوئے بیزار ہم

سخن دہلوی

عشرت و آرام و راحت سے ہوئے بیزار ہم

غم ہمارا دوست غم کے ہوگئے غمخوار ہم

پائی ہے جب سے اجازت طوف کوئے یار کی

آپ اپنے ہوگئے ہیں والہ رفتار ہم

سست ہیں لیکن نہیں ہے ظاہرا کوئی مرض

تیری آنکھوں کی طرح برسوں سے ہیں بیمار ہم

نیم باز آنکھوں کا تیری خواب میں بھی ہے خیال

آج کل رکھتے ہیں اے جاں طالعِ بیدار ہم

یہ سنا کر ٹال دیتے ہیں دلِ مشتاق کو

حشر میں دکھلائیں گے اس کو تجھے دیدار ہم

بن کے شکل یاس سارے دن ڈراتی ہے مجھے

رات کو رہتے ہیں جس امید پر بیدار ہم

اپنے ہی دل کو کہ تیرے حسن کا آئینہ ہے

کرتے ہیں اے جاں شب فرقت میں کیا کیا پیار ہم

مأخذ :
  • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 130)
  • Author : سخن دہلوی
  • مطبع : منشی نول کشور

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے