عشرت و آرام و راحت سے ہوئے بیزار ہم
عشرت و آرام و راحت سے ہوئے بیزار ہم
غم ہمارا دوست غم کے ہوگئے غمخوار ہم
پائی ہے جب سے اجازت طوف کوئے یار کی
آپ اپنے ہوگئے ہیں والہ رفتار ہم
سست ہیں لیکن نہیں ہے ظاہرا کوئی مرض
تیری آنکھوں کی طرح برسوں سے ہیں بیمار ہم
نیم باز آنکھوں کا تیری خواب میں بھی ہے خیال
آج کل رکھتے ہیں اے جاں طالعِ بیدار ہم
یہ سنا کر ٹال دیتے ہیں دلِ مشتاق کو
حشر میں دکھلائیں گے اس کو تجھے دیدار ہم
بن کے شکل یاس سارے دن ڈراتی ہے مجھے
رات کو رہتے ہیں جس امید پر بیدار ہم
اپنے ہی دل کو کہ تیرے حسن کا آئینہ ہے
کرتے ہیں اے جاں شب فرقت میں کیا کیا پیار ہم
- کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 130)
- Author : سخن دہلوی
- مطبع : منشی نول کشور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.