Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

درد جگر نہیں مجھے کچھ درد سر نہیں

سخن دہلوی

درد جگر نہیں مجھے کچھ درد سر نہیں

سخن دہلوی

MORE BYسخن دہلوی

    درد جگر نہیں مجھے کچھ درد سر نہیں

    وہ درد ہے کہ جس کی دوا چارہ گر نہیں

    وہ دل نہیں وہ جاں نہیں وہ جگر نہیں

    پہلو میں میرے آج جو وہ سیمبر نہیں

    ہے محو یا کہ قتل ہوا کچھ خبر نہیں

    یا نامہ بر کا میرے وہاں تک گذر نہیں

    اس بے وفا پہ ہم نے کیا اپنا دل نثار

    جس کو ہمارے حال کی مطلق خبر نہیں

    اب تو ہمارا حال یہ ہے ہجر یار میں

    گر شام ہوگئی تو امید سحر نہیں

    اچھا ہوا لیا جو مرے دل کو آپ نے

    لیکن غضب یہ ہے کہ پھر اس پر نظر نہیں

    اپنی شب فراق ہے آفت وگر نہ یاں

    وہ کون سی ہے رات کہ جس کی سحر نہیں

    ہر روز ان کے ظلم ہیں مجھ پر نئے نئے

    کیونکر کہوں کہ یار کو مجھ پر نظر نہیں

    گھر سے گیا رقیب سیہ رو ہزار شکر

    عقرب میں آج تو مرا رشک قمر نہیں

    دے نفع ہر کسی کو جو مقدور ہے تجھے

    بیکار وہ شجر ہے کہ جس میں ثمر نہیں

    ضد آ پڑی ہے مجھ سے یہاں تک تو اب اسے

    ہر سو نگاہ ہے مری جانب مگر نہیں

    میں کیا ہوں اورکون ہوں جا تا ہوں کس طرف

    اس بزم سے نکل کے مجھے کچھ خبر نہیں

    دل لے گیا ہے چھین کے اک شوخ بےحجاب

    جوشِ شباب سے جسے اپنی خبر نہیں

    زیب بدن ہے ہائے وہ پوشاک چمپئی

    آنچل فقط ہے دوش پہ بالائے سر نہیں

    دکھلائے کیوں نہ وہ رخ پر نور د مبدم

    جس کی مثال دہر میں شمس و قمر نہیں

    رفتار میں قیامت صغریٰ ہے آشکار

    اٹکھیلیوں کی چال پہ کچھ منحصر نہیں

    دم بھر میں شوخیوں سے کبھی یاں کبھی وہاں

    دیکھا ابھی ادھر ابھی دیکھا ادھر نہیں

    بے چین اس قدر کہ کسی جا نہیں قرار

    بے رحم اس قدر کہ کسی پر نظر نہیں

    شکوہ غم فراق کا بیکار ہے سخنؔ

    خالی جہاں میں رنج سے کوئی بشر نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان سخن دہلوی (Pg. 154)
    • Author : سخن دہلوی
    • مطبع : منشی نول کشور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے