ہجرت کر کے واپس آنا اتنا بھی آسان نہیں
ہجرت کر کے واپس آنا اتنا بھی آسان نہیں
روز بکھرنا، روز سنورنا اتنا بھی آسان نہیں
تند ہوا میں دیے کا جلنا اتنا بھی آسان نہیں
قطرہ قطرہ روز پگھلنا اتنا بھی آسان نہیں
کتنے ہی بے رحم شکاری گھات لگائے بیٹھے ہیں
آنگن میں چڑیوں کا چہکنا اتنا بھی آسان نہیں
زخم ہرے ہو ہی جاتے ہیں، چاہے جتنے جتن کرو
ادھڑے زخم کا واپس سلنا اتنا بھی آسان نہیں
پاؤں چھلنی ہو جاتے ہیں، کتنے موسم کھو جاتے ہیں
بند گلی سے واپس مڑنا اتنا بھی آسان نہیں
کڑی ریاضت چاہیے اس میں، مت سمجھو تم سہل اسے
آج کے دور میں انساں ہونا اتنا بھی آسان نہیں
کرچی کرچی ذات کا شیشہ پور سے چننا پڑتا ہے
اپنے آپ سے روز الجھنا اتنا بھی آسان نہیں
بحرِ طلب میں ڈوب کے ابھرو، رازِ نہاں تب کھلتا ہے
روح سےدل کا رشتہ جڑنا اتنا بھی آسان نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.