آنکھیں غزال سی ہیں تو چہرہ گلاب ہے
آنکھیں غزال سی ہیں تو چہرہ گلاب ہے
زلفوں میں تیری جیسے غضب کا خزاب ہے
اس کی ہر اک ادا پہ دل و جاں نثار ہے
واللہ وہ حسین بڑا لا جواب ہے
آخر جو اتنے دن ہوئے دیکھے ہوئے انہیں
شاید اسی لیے تو یہ دل اضطراب ہے
کتنے حسین آئے یہاں سامنے مگر
شکرِ خدا کے تو ہی مرا انتخاب ہے
ان میکدوں کے تذکرے ہم سے نہ چھیڑیے
آنکھوں سے جنکی یونہی چھلکتی شراب ہے
اس تیرگیٔ شب کا وہ عالم نہ پوچھیے
ایسا لگا تھا جیسے کوئی ماہتاب ہے
اشعار یہ کہے ہیں اسے دیکھ کر حسنؔ
بیٹھا ہے میرے سامنے اور بے حجاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.