نہ گل سے کام نہ بلبل نہ بوستاں سے غرض
نہ گل سے کام نہ بلبل نہ بوستاں سے غرض
وہ غنچہ اب ہو جہاں مجھ کو ہے وہاں سے غرض
جہاں ہو تو وہی امیدگاہ ہے میری
نہ اس جہاں سے ہے مطلب نہ اس جہاں سے غرض
کسی کا روئے درخشاں نگاہِ شوق میں ہے
قمر سے کام نہ خورشید ضوفشاں سے غرض
میں کیا بتاؤں کہ اے دل مجھے کہاں لے چل
جہاں وہ رہتے ہیں مجھ کو تو ہے وہاں سے غرض
کسی پہ کچھ اثر سوز غم ہو یا کہ نہ ہو
دل حزیں کو تو ہے نالۂ وفغاں سے غرض
میں سوئے دیروحرم کس لیے کبھی جاؤں
کہ میرے دل کو ہے اک ذات ِ لامکاں سے غرض
کبھی خیال بھی اکسیر کا ہو کیوں قدسیؔ
مجھے ہے خاک درشاہ انس وجاں سے غرض
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 247)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.