Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ گل سے کام نہ بلبل نہ بوستاں سے غرض

قدسی جائسی

نہ گل سے کام نہ بلبل نہ بوستاں سے غرض

قدسی جائسی

MORE BYقدسی جائسی

    نہ گل سے کام نہ بلبل نہ بوستاں سے غرض

    وہ غنچہ اب ہو جہاں مجھ کو ہے وہاں سے غرض

    جہاں ہو تو وہی امیدگاہ ہے میری

    نہ اس جہاں سے ہے مطلب نہ اس جہاں سے غرض

    کسی کا روئے درخشاں نگاہِ شوق میں ہے

    قمر سے کام نہ خورشید ضوفشاں سے غرض

    میں کیا بتاؤں کہ اے دل مجھے کہاں لے چل

    جہاں وہ رہتے ہیں مجھ کو تو ہے وہاں سے غرض

    کسی پہ کچھ اثر سوز غم ہو یا کہ نہ ہو

    دل حزیں کو تو ہے نالۂ وفغاں سے غرض

    میں سوئے دیروحرم کس لیے کبھی جاؤں

    کہ میرے دل کو ہے اک ذات ِ لامکاں سے غرض

    کبھی خیال بھی اکسیر کا ہو کیوں قدسیؔ

    مجھے ہے خاک درشاہ انس وجاں سے غرض

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 247)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے