Sufinama

حاصل کائنات ہیں اجڑے ہوئے دریا کے

قدسی جائسی

حاصل کائنات ہیں اجڑے ہوئے دریا کے

قدسی جائسی

MORE BYقدسی جائسی

    حاصل کائنات ہیں اجڑے ہوئے دریا کے

    شمع مرے مزار کی پھول مرے مزار کے

    ختم ہوئے کسی طرح مرحلے انتظار کے

    آج خموش ہوگیا کوئی انہیں پکار کے

    اس سے زیادہ اور کیا ہوں گی بلا نصیبیاں

    جب مرا آشیاں جلا دن تھے بھری بہار کے

    ملکِ عدم کے ساکنو ہم سے تو حالِ دل کہو

    ہم بھی اسی دیار کے تم بھی اسی دیار کے

    دست جنوں کے حوصلے مجھ کو نکالنے ہیں پھر

    جوڑ رہاہوں تار تار دامن تار تار کے

    قدرِ وفا کے میں فدا شرم جفا کے میں نثار

    بیٹھے ہوئے ہیں وہ اداس پاس مرے مزار کے

    تونے یہ کیا ستم کیا مجھ سے چمن چھڑا دیا

    آج ہی کل تو باغباں دن تھے بھری بہار کے

    حسن نظارہ سوزہے تاب نظارہ دے گا کیا

    خیرہ کیے ہیں چشم شوق جلوے حجاب یار کے

    کیوں نہ ہو میری موت پر رشک مری حیات کو

    آئے وہ لے کے شمع وگل پھر گئے دن بہار کے

    کالی گھٹا کے ساتھ ہی جام بکف اٹھا کوئی

    نکلیں گے اب تو حوصلے قدسی مئے گسار کے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 248)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے