کرتے ہو مجھ کو تیرجفا کا نشانہ کیا
کرتے ہو مجھ کو تیرجفا کا نشانہ کیا
اس کا بھی ڈر نہیں کہ کہے گا زمانہ کیا
دیکھا نہیں بھی ان کی جفائیں دیکھ لیں
دیکھیں اب اس کے بعد دکھائے زمانہ کیا
دل تو نہیں ہے ساتھ مگر درد دل ہے ساتھ
کرتا ہے غیر جو وہ کرے گا یگانہ کیا
ہر لفظ ایک دفتر بیداد دوست ہے
دشمن بھی سن سکیں گے ہمارا فسانہ کیا
وحشت سی ہو رہی ہے وفور بہار سے
ہمدم اٹھا چمن سے مرا آب ودانہ کیا
ذوق سجود پوچھ جبینِ نیاز سے
حیراں ہوں میں کہوں شرف آستانہ کیا
کس کی وفا کا ذکر ہے کس کی جفا کا ذکر
حیرت سے سن رہے ہو کسی کا فسانہ کیا
قدسیؔ ہوائے ہجر سے آتی ہے بوئے دوست
بستر لگا ہے آج سرِ آستانہ کیا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 248)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.