عشق کی راہ میں ایسے بھی مقام آئے ہیں
عشق کی راہ میں ایسے بھی مقام آئے ہیں
تھک کے بیٹھے ہیں تو منزل کے سلام آئے ہیں
کل یہی لوگ نہ دنیا کو مٹا دیں تو سہی
لیکے جو زندہ وتابندہ نظام آئے ہیں
ان کے دامن پہ ٹپکنے کا ملا ہے اعزاز
ہائے کس وقت یہ آنسو مرے کام آئے ہیں
دل میں اک آگ لگا دیں گے یہ دلکش تارے
جگمگاتے جو فلک پر سرشام آئے ہیں
تیری نظروں سے ہم اربابِ محبت کے لئے
جب بھی آئے ہیں محبت کے پیام آئے ہیں
سوئے میخانہ کچھ اس شان سے آئے ہیں شمیمؔ
جیسے میخانے میں رندوں کے امام آئے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 188)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.