ہر اک ذرّے میں پوشیدہ کئی عالم سمجھتا ہے
ہر اک ذرّے میں پوشیدہ کئی عالم سمجھتا ہے
اسے ڈر ہے تو بس اس کا کہ اب بھی کم سمجھتا ہے
مرا ہمدرد بھی میرا کہاں اب غم سمجھتا ہے
جسے زیادہ سمجھنا چاہئے وہ کم سمجھتا ہے
نہ جانے کون سی خوشیوں نے اس کی سوچ بدلی ہے
کہیں بجتی ہے شہنائی تو وہ ماتم سمجھتا ہے
میں اس کے ہر ستم پر مسکراتا ہوں تبھی شاید
وہ جب بھی زخم دیتا ہے اسے مرہم سمجھتا ہوں
وہ اک دم چیخ پڑتا ہے نصیحت جب بھی کرتا ہوں
مر ابچہ مرے لفظوں کو جیسے بم سمجھتا ہے
کبھی گرنے نہیں دیتا مصیبت چاہے کیسی ہو
وہ ماں کے آنسوؤں کو آج بھی زمزم سمجھتا ہے
وہی اک شخص ہے ایسا اسی کا نام ساجدؔ ہے
وہ اپنے دشمنوں کو آج بھی ہمدم سمجھتا ہے
- کتاب : سلسلہ وارثیہ کے مخصوص شعراء کرام (Pg. 151)
- Author : ڈاکٹر کبیر الدین وارثی
- مطبع : ارم پنٹرس، دریاپور، پٹنہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.