کیا کریں گے ہوکے پھر آزاد ہم
خوش ہیں تیری قید میں صیاد ہم
رنج و غم میں بھی رہے ہیں شاد ہم
پھر کریں کیوں نالہ و فریاد ہم
سن کے جی سے رو دیے بے ساختہ
داستان قیس اور فرہاد ہم
میرے مرشد کا ہی مجھ پر ہے کرم
ان کی فیض چشم ہی آباد ہم
بارگاہ خواجگاں تک ہو تو لیں
پھر چلیں گے جانب بغداد ہم
اپنے بس کا ہے کہاں شعر سخن
کیا سے کیا کر یہ چلے ارشاد ہم
لوگ رب کو بھی بھلا دیتے ہیں پھر
رہتے ہے کیسے کیوں کسی کو یاد ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.